Khalid Mahmood muntaZim
Number of posts : 81 Age : 73 Location : Mississauga, Canada. Registration date : 2007-10-26
| Subject: ghazal! Tue Jan 22, 2008 5:13 am | |
| نام مِرا جب چاند پہ تم نے کر کے اشارہ لکھّا تھا ہجر کے طوفا نوں میں تم کو میں نے سھارا لکّھا تھا
دو دنیائیں اپنے اپنے خول کے اندر زندہ ھیں دیکھ کے ھم دونوں کو سب نے چاند ستارالکھّا تھا
اُس فولاد کے بُت پر جب بیتی وہ خود بھی ٹوت گیا وہ جس نے تم کو مرہم، مجھ کو انگارا لکّھا تھا
کھوجنے والو قتل کو میرے اس تاخیر کا کیا مطلب؟ ڈو بنے کے اسباب میں جب میں نے ہی کنارا لکھّا تھا
فرق ہے اتنا بوڑھا ہو جانے پر تنہا چوڑ گئے جن کو اہل مغرب نے بھی راج دلارا لکھّا تھا
سنتے آئے اُس قاتل نے کتنے گھر بے نور کئے جس کی ماں نے قبر پہ اُس کی آنکھ کا تارا لکھّا تھا
ہم نے طوفاں کے آنے کی گنجائش نہ چھوڑی تھی اپنے تئیں تو سوچ کے جیون منظر سارا لکھّا تھا
اُس سے تعلُّق کوئ نھیں تھا پھر بھی کاندھا دینے کو کر لینا دو چار قدم تکلیف گوارا لکھّا تھا
میں نے لکہا بے کیف بھاراں ہے اُس بن، لیکن اُس نے پت جھڑ موسم بن میرے رنگین نظارہ لکھّا تھا
مٹ گئے کتنے ہی آمر تاریخ بتاتی ہے، جب بھی دیواروں پر خلقت نے خوں سے نقّارہ لکھّا تھا
نامہ بر کمبخت نے مدّت بعد دیا نامہ، جس پر ایک ہوں ہم کیسے بتلاؤ تم نے خُدارا، لکھّا تھا
تم جس معصوم کو پکڑا، جس کو دہشت گرد لکھا سارے شھر کے لا چاروں نے اُسی کو چارا لکھّا تھا
وقتِ نزع، جاتے جاتے، تحریر سرہانے چھوڑ گئ جیتے جی خالد کے اب ہو گا نہ گُزارا، لکھّا تھا
Last edited by on Tue Jan 22, 2008 5:17 am; edited 2 times in total | |
|